آبلہ پائی گوارا خستگی منظور ہے
آبلہ پائی گوارا خستگی منظور ہے
پوچھنا یہ ہے کہ منزل اور کتنی دور ہے
ہو وہ انساں کی خدائی یا مشینوں کا نظام
زد پہ استحصال کی مزدور تھا مزدور ہے
محتسب محکوم ہوں حاکم ہو زیر احتساب
بندہ پرور بس یہی اسلام کا دستور ہے
دیکھنا آیا تو نسلوں تک اندھیرا چھا گیا
مصلحت کہتی رہی سب روشنی ہے نور ہے
سرحدوں پر دشمنوں کی فوج گھر میں اپنی فوج
سارے گلشن کی فضا بارود سے معمور ہے
برچھیوں کی نوک پر اعلان حق شیوہ مرا
فکر کے خیمے جلانا آپ کا منشور ہے
شہر کے سارے اجالے جستجوئے نور میں
روشنی کی ہر حقیقت آنکھ سے مستور ہے
ذات سے غافل ہوا تسخیر مہر و ماہ میں
آدمی اپنی انا میں کس قدر محصور ہے
جرم حق گوئی کا ہے اقرار اس کو برملا
منزل دار و رسن کا مستحق عاشورؔ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.