آبلے سوکھ چکے پھر بھی کسک باقی ہے
آبلے سوکھ چکے پھر بھی کسک باقی ہے
دل کے ہر زخم میں یادوں کی مہک باقی ہے
چھوڑ دوں کیسے بھلا اپنے بزرگوں کا چلن
میری رگ رگ میں ابھی ان کا نمک باقی ہے
جن کے سائے میں بہل جاتا تھا بچپن اکثر
میرے احساس میں اب تک وہ دھنک باقی ہے
تم کو آنا ہے تو آ جاؤ بصد شوق یہاں
اب بھی حالات میں ہلکی سی لچک باقی ہے
بند ہوتی نہیں پلکیں مری صدیاں گزریں
خواب تو ٹوٹ چکے صرف چمک باقی ہے
دل کی دھڑکن مری آواز انا ہے زریںؔ
میرے ہر لفظ میں لہجہ کی کھنک باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.