آدم ہے نہ حوا ہے زماں ہے نہ زمیں ہے
آدم ہے نہ حوا ہے زماں ہے نہ زمیں ہے
وہ کون ہے جو کن میں مگر پردہ نشیں ہے
مانا کہ نہیں ہوں ترے الطاف کے قابل
تو پھر بھی مرے حال سے غافل تو نہیں ہے
بندہ ہوں ترا غیب پہ ایمان ہے میرا
اوروں کو نہ ہو مجھ کو مگر تیرا یقیں ہے
شاہوں کے بھی تاجوں کو لگا دیتا ہے ٹھوکر
یہ بندۂ نا چیز جو اک خاک نشیں ہے
تھا ہند کی جانب مرے آقا کا اشارہ
خوشبوئے محبت تو ہمیشہ سے یہیں ہے
مانا کہ مرا لٹ گیا سرمایہ خوشی کا
اک درد کی دولت تو ابھی میرے قریں ہے
احباب کے برتاؤ کو میں کیسے بھلاؤں
بیکار تسلی گئی دل پھر بھی حزیں ہے
آسان نہیں راہ وفا دیکھ کے جامیؔ
تکلیف کہیں بھوک کہیں پیاس کہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.