آدمیت کی کمی آج جس انسان میں ہے
آدمیت کی کمی آج جس انسان میں ہے
وہ نہ ہندو میں ہے شامل نہ مسلمان میں ہے
زندگانی کا امنڈتا ہوا یہ سیل رواں
جو سفینہ ہے تلاطم میں ہے طوفان میں ہے
اس زمانے کے مسائل کا سلجھنا معلوم
زیست الجھی ہوئی خود اپنے گریبان میں ہے
امن و تہذیب پہ ہے موت کا عالم طاری
دیکھیے جس کو وہی جنگ کے میدان میں ہے
حرم و دیر کی تصویر مجسم ہوں میں
کفر کا رنگ بھی شامل مرے ایمان میں ہے
اس حقیقت کا نہیں سارے زمانے میں جواب
جو حقیقت مرے افسانے کے عنوان میں ہے
جو بھی پڑھتا ہے وہی داد سخن دیتا ہے
کوئی تاثیر تو جوہرؔ ترے دیوان میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.