آدھی جاگی آدھی سوئی رات بھی تھی گہنائی سی
آدھی جاگی آدھی سوئی رات بھی تھی گہنائی سی
آنکھ کھلی تو در پہ کھڑی تھی صبح بھی کچھ کمہلائی سی
دن بھر پیٹھ پہ ڈھویا سورج چہرے پر تھی گرد جمی
ساتھ میں دفتر سے گھر لوٹی شام بھی کچھ اکتائی سی
اندیشوں کی انگلی تھامے سال گزرتے رہتے ہیں
کبھی کبھی لگنے لگتی ہے اپنی عمر پرائی سی
لوٹ کے جانا نا ممکن ہے آگے منظر دھندلے ہیں
بڑھتے قدموں میں حائل ہے خوف کی گہری کھائی سی
سوکھے سوکھے جمنا تٹ پر پیلا پیلا تاج محل
صبح بنارس دھندلی دھندلی گنگا جی گدلائی سی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.