آدمی انسان سے حیوان کیسے ہو گیا
آدمی انسان سے حیوان کیسے ہو گیا
ایک زندہ ملک قبرستان کیسے ہو گیا
آگ دینے والے ہی آئے ہیں مجھ سے پوچھنے
ایک پل میں شہر یہ ویران کیسے ہو گیا
کون ہے وہ میرے حق میں جو دعائیں کرتا ہے
سخت مشکل مرحلہ آسان کیسے ہو گیا
اس نے سچ کہنے کی کھائی تھی قسم ہر حال میں
دن کا سورج رات کا مہمان کیسے ہو گیا
یوں تو کہنے کو یہاں گنگا بھی ہے جمنا بھی ہے
نذر آتش پھر یہ ہندوستان کیسے ہو گیا
ذہن میں جو ناچتی ہے ایک کرن بے نام سی
بند کمرے میں یہ روشن دان کیسے ہو گیا
ویسے نصرتؔ پائی تھی ورثے میں تیغ بے نیام
خوف ایسی قوم کا عنوان کیسے ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.