آدمی کو درد کا سارا علاقہ لکھ دیا
آدمی کو درد کا سارا علاقہ لکھ دیا
ہاتھ میں اس کے قلم تھا جو بھی چاہا لکھ دیا
نصرتیں چاہو تو اپنے آپ سے ہجرت کرو
کاتب قسمت نے مکے کو مدینہ لکھ دیا
بت کدوں کو شوخیاں دیں مسجدوں کو حوصلے
اور پیشانی پہ میری اپنا سجدہ لکھ دیا
حسن کی آنکھوں میں بھر دیں وادیاں کشمیر کی
عشق کی شوریدگی کے نام صحرا لکھ دیا
جب سخن کا ذوق بڑھتے بڑھتے سودا ہو گیا
ایک سادہ رخ پہ میں نے بھی قصیدہ لکھ دیا
عشق کی تشریح میں دونوں جہاں جب کھو گئے
میں نے اپنا نام کاٹا اور اس کا لکھ دیا
آخر شب دل پہ اتری درد کی سچی کتاب
اور بیاض صبح پر اشکوں نے طیبہ لکھ دیا
صحرا صحرا پیاس کے دست ہنر نے اے رئیسؔ
سوکھے ہونٹوں کا تبسم دریا دریا لکھ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.