آئے ہم شہر غزل میں تو اس آغاز کے ساتھ
آئے ہم شہر غزل میں تو اس آغاز کے ساتھ
مدتوں رقص کیا حافظ شیراز کے ساتھ
اول عشق ہے اور ہم سفری کی لذت
اور آہستہ قدم اور ذرا ناز کے ساتھ
اول اول تو دھنک بن کے اڑا وہ طائر
اور پھر رنگ بدلتے گئے پرواز کے ساتھ
ایک ویران دریچے پہ خزاں کی بارش
کوئی تصویر بناتی رہی آواز کے ساتھ
میں وہ سرشار کہ تھا نشۂ یک خواب بہت
اس نے تعبیر بھی دی خواب کے آغاز کے ساتھ
ہے کوئی واقف اسرار سر مے خانہ
کیا یہ مینا سے صراحی نے کہا راز کے ساتھ
ہم نے ہی دل سے ہم آہنگ گلو کو رکھا
لوگ لے اپنی بدلتے رہے ہر ساز کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.