آئے جو میرے دل کو تو صبر و قرار کیا
آئے جو میرے دل کو تو صبر و قرار کیا
اس بے وفا کے قول کا ہے اعتبار کیا
اک جام زر نگار کا کیف و خمار کیا
میرے نصیب میں نہیں پروردگار کیا
پروردۂ خزاں ہوں گلستاں سے کیا غرض
بہلا سکے گی دل مرا فصل بہار کیا
حیرت زدہ ہیں دیکھ کے اہل نظر انہیں
دنیائے آرزو میں ہیں نقش و نگار کیا
غنچے بھی خندہ زن ہیں گلوں پر بھی ہے نکھار
پھر آ گئی چمن میں عروس بہار کیا
بحر جہاں میں زیست ہے کیا اک حباب ہے
اس عمر بے ثبات کا ہے اعتبار کیا
جس کو بھی دیکھیے وہی مطلب پرست ہے
دنیا میں اب نہیں ہے کوئی غم گسار کیا
خاشاک آشیاں میں مرے سوز ہے نہاں
پیکاںؔ جلائیں گے انہیں برق و شرار کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.