آئے ترے قریب مگر دور ہو گئے
ہم دل کے ہاتھوں کس لئے مجبور ہو گئے
دستور کیا عجیب تھا پتھر کے شہر کا
آئینے حسرتوں کے سبھی چور ہو گئے
سمجھے گا کون اہل جنوں کے معاملات
رسوا ہوئے تو اور بھی مشہور ہو گئے
یوں پھل لگے کہ شاخ ثمر بار جھک گئی
پھولوں بھرے درخت بھی مغرور ہو گئے
چارہ گروں کے پاس نہیں تھا علاج غم
سینے میں جتنے زخم تھے ناسور ہو گئے
دنیا کو زیر کرنے کا فن جانتے نہ تھے
جو اپنی خواہشات سے مجبور ہو گئے
سمجھے گا راجؔ اپنی طبیعت کو کوئی کیا
ہنستے ہوئے ہم اور بھی رنجور ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.