آئیں گے وہ کبھی مگر زیست کا اعتبار کیا
آئیں گے وہ کبھی مگر زیست کا اعتبار کیا
لائے گا رنگ دیکھیے عالم انتظار کیا
اپنی خوشی نہ آئے ہیں اپنی خوشی نہ جائیں گے
ان کے حریم ناز میں ہم کو ہے اختیار کیا
قید قفس میں ہم نفس گزری ہو جس کی زندگی
اس کو خزاں کی کیا خبر جانے گا وہ بہار کیا
ہے یہ حیات جاوداں ہے یہی عیش سرمدی
ہیں جو وفا میں لذتیں جانے ستم شعار کیا
بازیٔ عشق ہار کر بیٹھے ہیں بے خبر سے ہم
سود ہے کیا زیاں ہے کیا نقد ہے کیا ادھار کیا
کشمکش حیات ہے رونق محفل حیات
دل کو ہمارے جیتے جی آئے گا پھر قرار کیا
موسم گل کے آتے ہی ہم تو اسیر ہو گئے
قید قفس ہے اے نظیرؔ حاصل نو بہار کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.