آفاق میں پھیلے ہوئے منظر سے نکل کر
آفاق میں پھیلے ہوئے منظر سے نکل کر
چاہا تجھے موجود و میسر سے نکل کر
دن سے بھی اٹھاتے نہیں ہم رات کے پردے
خوابوں کے تعاقب میں ہیں بستر سے نکل کر
دیوار کے سائے میں بھی اک شہر ہے آباد
دیکھا ہی نہیں تو نے کبھی گھر سے نکل کر
چشمے پہ جو پانی کے لیے ہاتھ بڑھاؤں
چنگاریاں آ جاتی ہیں پتھر سے نکل کر
پہچان رہی تھی مجھے ساحل پہ بچھی ریت
اک لہر چلی آئی سمندر سے نکل کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.