آگ برسی تو بہت جل کے مرے تھے پتے
آگ برسی تو بہت جل کے مرے تھے پتے
لوگ کہتے ہیں کہ کثرت سے ہرے تھے پتے
کچھ ہواؤں کی تراشوں نے ڈبو کر خوں میں
جا بجا خوب سلیقے سے دھرے تھے پتے
ریشے ریشے میں کہیں زہر نہ بھر دے شبنم
ہم نشینوں سے کبھی یوں نہ ڈرے تھے پتے
ظاہرا شیخ ضمیر اپنا جلا کر خوش تھی
اس کے آنچل میں کروڑوں کے بھرے تھے پتے
برگ سر سبز کی شاخوں میں زمرد تھے جڑے
دست کوتاہ تھا میں مجھ سے پرے تھے پتے
تاش کے کھیل میں ہر فیصلہ پتوں پہ شہاب
ہار یا جیت کہ دونوں میں کھرے تھے پتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.