Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آگ جب زخم جگر بے انتہا دینے لگے

جاوید لکھنوی

آگ جب زخم جگر بے انتہا دینے لگے

جاوید لکھنوی

MORE BYجاوید لکھنوی

    آگ جب زخم جگر بے انتہا دینے لگے

    چارہ گر گھبرا کے اف اف کی صدا دینے لگے

    اب کہاں تھا میں جو دیتا اس محبت کا جواب

    جس کی تربت دیکھ لی مجھ کو صدا دینے لگے

    دامن صبر و تحمل ہاتھ سے خود چھٹ گیا

    ٹوٹ کر زخموں کے ٹانکے جب صدا دینے لگے

    ہجر کی راتوں کے سناٹے میں اف ری بے خودی

    ہم دل گم گشتہ کو اپنی صدا دینے لگے

    ہاتھ بھی گھبرا کے میں نے قلب نازک پر رکھے

    جب ذرا سی چوٹ میں شیشے صدا دینے لگے

    جانکنی کا وقت بھی باقی رہے تم بھی رہو

    دیکھنے آئے تو کیا اچھی دغا دینے لگے

    میکدے میں ہم سے مستوں کی خوشی کیا رنج کیا

    مل گئے دو چار ساغر اور دعا دینے لگے

    منحصر مرنے پہ ہو جب صورت تسکین دل

    کوسنا میں اس کو سمجھوں جو دعا دینے لگے

    ظالم و مظلوم کا محفل میں کل نکلا تھا ذکر

    وہ ہمارا اور ہم ان کا پتا دینے لگے

    مرنے والے پھر نہ اے جاویدؔ کھولیں اپنی آنکھ

    گر قسم بڑھتی ہوئی ان کی حیا دینے لگے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے