آگ کو پھول کہے جائیں خردمند اپنے
آگ کو پھول کہے جائیں خردمند اپنے
اور آنکھوں پہ رکھیں دید کے در بند اپنے
لاکھ چاہا کہ غم و فکر جہاں سے چھوٹیں
جامۂ دل پہ یہ سجتے رہے پیوند اپنے
شہر میں دھوم مچاتی رہی کیا تازہ ہوا
ہم نے در وا نہ کیا ہم ہیں گلہ مند اپنے
سطح قرطاس پہ اترے نہ تری گل بدنی
کتنے عاجز ہوئے جاتے ہیں ہنر مند اپنے
مرحلہ طے نہ ہوا اہل تذبذب سے کوئی
جرم تشکیک سے بیٹھے رہے پابند اپنے
ایسا کچھ گردش دوراں نے رکھا ہے مصروف
ماجرے ہو نہ سکے ہم سے قلم بند اپنے
ہم تو مر جاتے غم ہجر کے ہاتھوں شاہدؔ
دشت آفاق میں ہوتے نہ اگر چند اپنے
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 139)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.