آگ کیا سرد ہوئی برف کو پانی کر کے
آگ کیا سرد ہوئی برف کو پانی کر کے
ہم بھی دریا ہوئے محسوس روانی کر کے
پوچھئے کس سے کہ ویران ہوئے گھر کیسے
ہر کوئی خوش ہے یہاں نقل مکانی کر کے
ان اشاروں کی کنایوں کی حقیقت معلوم
ہم نے الفاظ کو دیکھا تھا معانی کر کے
اک نئے دن کی شروعات ہوئی جاتی ہے
قافلو آگے بڑھو ختم کہانی کر کے
لوگ رکھتے ہیں زراعت سے زمینیں خوش رنگ
ہم بھی دیکھیں کسی پوشاک کو دھانی کر کے
قدر و قیمت میں اضافے کی طلب تھی جن کو
وہی مسرور ہیں اشیا کی گرانی کر کے
یوں ہی کرتے رہے جدت کا گلہ تو راحتؔ
ہر کسی چیز کو رکھ دو گے پرانی کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.