آگ لو دینے لگی سایۂ غم خوار کے پاس
آگ لو دینے لگی سایۂ غم خوار کے پاس
مہر نا دیدہ کوئی ہے در و دیوار کے پاس
جانے کیا سوچ کے کل اپنا پسندیدہ قلم
رکھ گیا ہے مرا بچہ مری تلوار کے پاس
کس حوالے سے وہ دیکھے قد و قامت اپنا
اپنی صورت ہی نہیں آئنہ بردار کے پاس
پھول کی ضرب سے زخمی تھا سراپا شاید
دیر تک بیٹھا رہا آبلہ پا خار کے پاس
موتی اس طرح لٹاتی ہے خذف ہو گویا
کیا خزانہ ہے کوئی چشم گہر بار کے پاس
جانب دشت گماں دیکھ رہے ہو کیا رازؔ
کیا کبھی مہر بھی جاتا ہے شب تار کے پاس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.