آگ پانی سے ڈرتا ہوا میں ہی تھا
آگ پانی سے ڈرتا ہوا میں ہی تھا
چاند کی سیر کرتا ہوا میں ہی تھا
سر اٹھائے کھڑا تھا پہاڑوں پہ میں
پتی پتی بکھرتا ہوا میں ہی تھا
میں ہی تھا اس طرف زخم کھایا ہوا
اس طرف وار کرتا ہوا میں ہی تھا
جاگ اٹھا تھا صبح موت کی نیند سے
رات آئی تو مرتا ہوا میں ہی تھا
میں ہی تھا منزلوں پہ پڑا ہانپتا
راستوں میں ٹھہرتا ہوا میں ہی تھا
مجھ سے پوچھے کوئی ڈوبنے کا مزا
پانیوں میں اترتا ہوا میں ہی تھا
میں ہی تھا علویؔ کمرے میں سویا ہوا
اور گلی سے گزرتا ہوا میں ہی تھا
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 74)
- Author : محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.