آگ سینے کی بجھا لوں پانی
آگ سینے کی بجھا لوں پانی
سرخ آنکھیں ہیں بہا لوں پانی
خرچ کم کم ہو سنبھالوں پانی
ہو سکے جتنا بچا لوں پانی
عنقا ہونے لگا ہے اب یہ بھی
سب کی نظروں سے چھپا لوں پانی
کل سے آیا نہیں ہے ایسا ہو
دے کے آواز بلا لوں پانی
قطرہ قطرہ جو بھر کے رکھا تھا
برتنوں سے وہ نکالوں پانی
بجلی غائب کبھی ندارد گیس
اس پہ غم تیرا بھی پا لوں پانی
ہولی آئے تو رنگ ہو جاؤں
ہو دیوالی تو جلا لوں پانی
آج کتنے دنوں کے بعد آیا
اوڑھ لوں یا کہ بچھا لوں پانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.