آغاز عشق عمر کا انجام ہو گیا
آغاز عشق عمر کا انجام ہو گیا
ناکامیوں کے غم میں مرا کام ہو گیا
تم روز و شب جو دست بدست عدو پھرے
میں پائمال گردش ایام ہو گیا
میرا نشاں مٹا تو مٹا پر یہ رشک ہے
ورد زبان خلق ترا نام ہو گیا
دل چاک چاک نغمۂ ناقوس سے ہوا
سب پارہ پارہ جامۂ احرام ہو گیا
کیا اب بھی مجھ پہ فرض نہیں دوستیٔ کفر
وہ ضد سے میری دشمن اسلام ہو گیا
اللہ رے بوسۂ لب مے گوں کی آرزو
میں خاک ہو کے درد تہ جام ہو گیا
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی (Pg. 98)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا (2017)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.