Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آغاز جوانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے

رحیم رامش

آغاز جوانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے

رحیم رامش

MORE BYرحیم رامش

    آغاز جوانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے

    خطرے کی نشانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے

    ہر سمت سے امڈا ہے تلاطم ہی تلاطم

    دریا میں روانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے

    یہ عمر ہی ایسی ہے کہ رہتا نہیں کچھ ہوش

    اک جوش جوانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے

    چھونے سے نہ مرجھائے کہیں ڈر ہے اسی کا

    پھولوں سی جوانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے

    شوخی ہے شرارت ہے قیامت ہے ادا ہے

    رنگین جوانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے

    ان مست اداؤں کی نزاکت کی حیا کی

    دنیا بھی دوانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے

    مرمر سا حسیں جسم ہے اک تاج محل سا

    کیا خوف جوانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے

    یوں خود پہ اکڑنا بھی نہیں ٹھیک جہاں میں

    یہ حسن تو فانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے

    جاں اپنی گنوا دے گا یہاں آپ کی خاطر

    رامشؔ نے یہ ٹھانی ہے ذرا دیکھ کے چلئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے