آغاز محبت ہی میں ناشاد کرو گے
آغاز محبت ہی میں ناشاد کرو گے
کیا مجھ کو خبر تھی مجھے برباد کرو گے
مدت سے ہے ویران مرا گلشن ہستی
کب پھول کوئی ہونٹوں سے ارشاد کرو گے
ہے وقت کی آغوش میں اک ایسا زمانہ
جب راتوں کو اٹھ اٹھ کے مجھے یاد کرو گے
خوابوں کے دریچوں سے مجھے جھانکنے والو
کب اجڑی ہوئی خلوتیں آباد کرو گے
انسان کو بے کار سی شے جاننے والو
سایوں سے لپٹ کر کبھی فریاد کرو گے
کم ظرف محبت بھی ہیں بیداد کے طالب
کیا اور بھی ارزانیٔ بیداد کرو گے
یہ ذکر ہے الطافؔ عناصر سے شب و روز
کب قیدئ انفاس کو آزاد کرو گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.