آگہی موت سے کم بھی نہیں رسوا بھی نہیں
دلچسپ معلومات
(طرحی مشاعرہ جشن حضرت فراقؔ گورکھپوری)
آگہی موت سے کم بھی نہیں رسوا بھی نہیں
دیکھتا ہوں وہ تماشا جو تماشا بھی نہیں
جلوہ مشتاق بھی ہوں جلوہ تقاضا بھی نہیں
حسن مجروح نظر ہو یہ گوارا بھی نہیں
زندگی ہم کو بہت دیر میں راس آئی ہے
درد کم بھی نہیں امکان مداوا بھی نہیں
راہ پاتا ہے زمانہ مری گمراہی سے
منزلیں کیا مرے آگے کوئی رستہ بھی نہیں
بعض وقتوں کے خیالات بھی کیا ہوتے ہیں
دور تک جیسے میں تنہا بھی ہوں تنہا بھی نہیں
سابقہ ایسے ستم گر سے ہے دن رات اپنا
یعنی قاتل بھی نہیں وہ تو مسیحا بھی نہیں
روشنی ملتی ہے دنیا کو انہی لوگوں سے
جن کے حصے میں چراغوں کا اجالا بھی نہیں
اپنے ہی شہر میں اب اپنے شناسا کم ہیں
دشت غربت میں عجب کیا جو شناسا بھی نہیں
ہر تباہی کا سبب ہے دل مضطر تنہا
غم ہزار آفت جاں ہے مگر اتنا بھی نہیں
حق رفاقت کا ادا کر دیا شاید اس نے
دل گلستاں بھی نہیں درد کا صحرا بھی نہیں
مشورے دیتے ہیں احباب مجھے شوقؔ ایسے
جیسے اب تک مجھے اندازہ خود اپنا بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.