آگہی نے یہ راز پایا ہے
آگہی نے یہ راز پایا ہے
روشنی کا ثبوت سایا ہے
اپنے غم کا حساب لایا ہے
جو بھی غم خوار بن کر آیا ہے
دیکھیے دل پہ کیا گزر جائے
کوئی رہ رہ کے یاد آیا ہے
سرفرازی پہ بھولنے والو
غم بھی خوشیوں کے ساتھ آیا ہے
ان سے وابستگی کا کیا کہنا
اپنا ہو کر بھی دل پرایا ہے
عشق نے ہر مقام سے ہٹ کر
رنگ اپنا الگ جمایا ہے
ذکر ہے جس کی شادمانی کا
وہ بھی ماحول کا ستایا ہے
اے رشیؔ کاروبار الفت میں
جس نے کھویا ہے اس نے پایا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.