آگے حریم غم سے کوئی راستہ نہ تھا
آگے حریم غم سے کوئی راستہ نہ تھا
اچھا ہوا کہ ساتھ کسی کو لیا نہ تھا
دامان چاک چاک گلوں کو بہانہ تھا
دل کا جو رنگ تھا وہ نظر سے چھپا نہ تھا
رنگ شفق کی دھوپ کھلی تھی قدم قدم
مقتل میں صبح و شام کا منظر جدا نہ تھا
کیا بوجھ تھا کہ جس کو اٹھائے ہوئے تھے لوگ
مڑ کر کسی کی سمت کوئی دیکھتا نہ تھا
کچھ اتنی روشنی میں تھے چہروں کے آئنہ
دل اس کو ڈھونڈھتا تھا جسے جانتا نہ تھا
کچھ لوگ شرمسار خدا جانے کیوں ہوئے
اپنے سوا ہمیں تو کسی سے گلا نہ تھا
ہر اک قدم اٹھا تھا نئے موسموں کے ساتھ
وہ جو صنم تراش تھا بت پوجتا نہ تھا
جس در سے دل کو ذوق عبادت عطا ہوا
اس آستان شوق پہ سجدہ روا نہ تھا
آندھی میں برگ گل کی زباں سے ادا ہوا
وہ راز جو کسی سے ابھی تک کہا نہ تھا
- کتاب : Gazalan Tum to waqif ho (Pg. 25)
- Author : Ada Jafri
- مطبع : Galib Publishers, Lahore (1982)
- اشاعت : 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.