آگے اسی گلی میں ہے اک روشنی کا گھر
آگے اسی گلی میں ہے اک روشنی کا گھر
پوچھا ہے تم نے جس کا پتہ ہاں اسی کا گھر
یہ جسم جس میں برسوں سے اک موت ہے مکین
اور سب سمجھ رہے ہیں اسے زندگی کا گھر
کچھ تو عجیب بات تھی کچھ تو جدا سا تھا
یاد آیا سارے راستے اس اجنبی کا گھر
اس زعم میں اک عمر میں سونا پڑا رہا
دیوار و در کسی کے تھے اور تھا کسی کا گھر
کوئی پکارتا رہا مجھ کو تمام عمر
ہر وقت یاد آیا وہ پچھلی گلی کا گھر
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 105)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.