آگے کی ٹھوکروں سے بچا کر چلا گیا
آگے کی ٹھوکروں سے بچا کر چلا گیا
اک شخص میرے رستے میں آ کر چلا گیا
وہ درد کے دوا کے دلوں کے سوال پر
غالبؔ کا ایک شعر سنا کر چلا گیا
جس کو کبھی بھلا نہ سکی ایک پل بھی میں
وہ مجھ کو ایک پل میں بھلا کر چلا گیا
اس نے سفر میں ساتھ تو میرا نہیں دیا
مجھ کو مگر وہ رستہ دکھا کر چلا گیا
دل چاہتا ہے اس کو ہی مرہم کے طور پر
جو شخص دل پہ زخم لگا کر چلا گیا
سوچو ذرا کہ کتنا دکھا ہوگا اس کا دل
ہنستے ہوئے جو اشک چھپا کر چلا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.