آگے پیچھے اس کا اپنا سایہ لہراتا رہا
آگے پیچھے اس کا اپنا سایہ لہراتا رہا
خوف سے اس شخص کا چہرہ سدا پیلا رہا
صبح کو دیکھا تو وہ مجھ سے تھا بالکل اجنبی
رات بھر جو جسم کے اندر مجھے تکتا رہا
کیسا دیوانہ تھا سب کچھ جان کر انجان تھا
ہر کسی سے وہ گلے ملتا رہا روتا رہا
یہ خطا میری تھی تجھ کو میں نے پہچانا نہیں
آئنے میں جانے مجھ کو کیا نظر آتا رہا
خود نمائی کے لیے ترکیب تھی اچھی بہت
لوگ سب خاموش تھے وہ کچھ نہ کچھ کہتا رہا
ہم نے دیواروں پہ اس کو کر دیا چسپاں مگر
اپنے گھر میں وہ بڑے آرام سے سویا رہا
سب برہنہ تن ہوئے منظورؔ جب محفل کی جاں
اپنے گھر میں چھپ کے خاموشی سے میں بیٹھا رہا
- کتاب : Natamam (Pg. 41)
- Author : Hakeem Manzoor
- مطبع : Samt Publication 2/48 Rajendar Nagar New Delhi-110060 (1977)
- اشاعت : 1977
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.