Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آگے پیچھے اس کا اپنا سایہ لہراتا رہا

حکیم منظور

آگے پیچھے اس کا اپنا سایہ لہراتا رہا

حکیم منظور

MORE BYحکیم منظور

    آگے پیچھے اس کا اپنا سایہ لہراتا رہا

    خوف سے اس شخص کا چہرہ سدا پیلا رہا

    صبح کو دیکھا تو وہ مجھ سے تھا بالکل اجنبی

    رات بھر جو جسم کے اندر مجھے تکتا رہا

    کیسا دیوانہ تھا سب کچھ جان کر انجان تھا

    ہر کسی سے وہ گلے ملتا رہا روتا رہا

    یہ خطا میری تھی تجھ کو میں نے پہچانا نہیں

    آئنے میں جانے مجھ کو کیا نظر آتا رہا

    خود نمائی کے لیے ترکیب تھی اچھی بہت

    لوگ سب خاموش تھے وہ کچھ نہ کچھ کہتا رہا

    ہم نے دیواروں پہ اس کو کر دیا چسپاں مگر

    اپنے گھر میں وہ بڑے آرام سے سویا رہا

    سب برہنہ تن ہوئے منظورؔ جب محفل کی جاں

    اپنے گھر میں چھپ کے خاموشی سے میں بیٹھا رہا

    مأخذ :
    • کتاب : Natamam (Pg. 41)
    • Author : Hakeem Manzoor
    • مطبع : Samt Publication 2/48 Rajendar Nagar New Delhi-110060 (1977)
    • اشاعت : 1977

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے