آگے سے اپنی راہ جدا چاہتے ہیں ہم
آگے سے اپنی راہ جدا چاہتے ہیں ہم
ایسا سمجھ کہ دام وفا چاہتے ہیں ہم
آنکھوں کو خود ہی پڑھ لے کوئی آرزو نہ پوچھ
ہونٹھوں سے کیا بتائیں کہ کیا چاہتے ہیں ہم
رات آ گئی اب اپنی اداسی کا وقت ہے
اے کھڑکیو چراغ بجھا چاہتے ہیں ہم
اے پاسباں تو کھول دے یہ روزن قفس
کم از کم اپنا ذہن رہا چاہتے ہیں ہم
جنت کے راستے میں کہیں تیرگی نہ ہو
سو قبر پر بھی ایک دیا چاہتے ہیں ہم
اک جھیل کا کنارہ ہو جنگل ہو پیڑ ہوں
اک گھر وہیں پہ دشت نما چاہتے ہیں ہم
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 96)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.