آغوش تمنا میں اک لالۂ قاتل تھا
آغوش تمنا میں اک لالۂ قاتل تھا
خود سے ہی لڑائی تھی خود اپنے مقابل تھا
کل خواب میں جو دیکھا پہچان نہیں پایا
وہ دوست تھا دشمن تھا حق پر تھا کہ باطل تھا
وہ تیر چلاتے تھے اور اس کے نشانے پر
کچھ اور نہیں لیکن جو بھی تھا مرا دل تھا
ہم چل کے تو آئے ہیں منزل پہ مگر یارو
کیا جانو گے تم رستہ کس تاب سے مشکل تھا
وہ دور محبت بھی کتنا تھا حسیں جس میں
اک چارہ نشینی تھی اک پردۂ محمل تھا
اس عالم زنداں کا کیا حال لکھوں جس میں
میں آپ سمندر تھا میں آپ ہی ساحل تھا
دشمن سے شکایت بھی میں کیسے کروں جبکہ
سازش میں مرا ہمدم جی جان سے شامل تھا
اٹھ کر جو گیا اس کا کہتے ہیں جہاں والے
وہ کاوشؔ بسمل تھا اک رونق محفل تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.