آہ بھرنے کے لیے زخم جگر بھی چاہئے
آہ بھرنے کے لیے زخم جگر بھی چاہئے
نالہ و فریاد میں تو چشم تر بھی چاہئے
کھیل یہ جینا نہیں ہوتا ہے میرے دوستو
اس کی خاطر حوصلہ بھی دل جگر بھی چاہئے
کیوں رہیں بن کر زمانے کی لکیروں کے فقیر
اپنے جینے کا تو انداز دگر بھی چاہئے
مفلسوں کے واسطے جینا بہت دشوار ہے
زرپرستوں سے اگر بچنا ہو زر بھی چاہئے
ظاہری سج دھج کی دیوانی ہے یہ دنیا بہت
فیشنیبل خود ہو تو ایسا ہی گھر بھی چاہئے
شاعری کا تو نہیں مقصد کہ ہو بس شاعری
اس کا تعمیری کوئی نقطۂ نظر بھی چاہئے
تیرہ بختی کا بجز اس کے نہیں کوئی علاج
شام غم آئے تو امید سحر بھی چاہئے
یوں علاج درد دل کا فائدہ کیا اے طبیب
کوئی نسخہ اس کی خاطر کارگر بھی چاہئے
دہر میں انسانیت کی سربلندی کے لیے
پہلے اپنے آپ میں اس کا اثر بھی چاہئے
دوستی کے واسطے میری فقط اک شرط ہے
دوست دل کا صاف ہو جو بے ضرر بھی چاہئے
روٹی کپڑا اور مکاں ہی حاجت انساں نہیں
دوسروں کا پیار اس کو عمر بھر بھی چاہئے
خود شناسی زندگی ہے خود پسندی موت ہے
اے بشیرؔ اس بات کی تجھ کو خبر بھی چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.