آہ کو تھی جو کبھی حسرت تاثیر سو ہے
آہ کو تھی جو کبھی حسرت تاثیر سو ہے
تھی جو بگڑی ہوئی عشاق کی تقدیر سو ہے
دل میں اس کے نہ ہوئی راہ کسی صورت سے
تھی جو تقدیر میں ناکامیٔ تدبیر سو ہے
مل کے دیکھا تو وہ کچھ اور ہی نکلا لیکن
دل میں اک اس کی بنائی تھی جو تصویر سو ہے
آپ کے ظلم سے پہلے بھی خدا شاہد ہے
یوں ہی رہتی تھی طبیعت مری دلگیر سو ہے
شہر الفت کی تباہی کی نشانی اے دوست
دل کی تھی ایک ہی اجڑی ہوئی تعمیر سو ہے
ان سے کرتا ہوں وفا اس پہ جو چاہیں سو کہیں
تھی ہمیشہ سے یہی اک مری تقصیر سو ہے
تھا کبھی پہلے نہ آزاد نہ اب ہوں میں جلیلؔ
عشق کی تھی جو مرے پیر میں زنجیر سو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.