آہ و نالہ درد و غم شور فغاں ہے آج بھی
آہ و نالہ درد و غم شور فغاں ہے آج بھی
یعنی ہر بلبل اسیر باغباں ہے آج بھی
ہائے تم اس کو سمجھتے ہو گلستاں کا حریف
بجلیوں کی زد میں جس کا آشیاں ہے آج بھی
نقش آزادی جبینوں سے نمایاں ہے مگر
دامن دل پر غلامی کا نشاں ہے آج بھی
منزل مقصود پر پہنچے ہیں سب کے قافلے
صرف میری سعی پیہم رائیگاں ہے آج بھی
اس کے افسانے پہ کوئی تبصرہ بے سود ہے
شادماں ہو کر بھی جو نا شادماں ہے آج بھی
تو ابھی اپنی حقیقت سے نہیں ہے آشنا
تیرے قبضہ میں عنان دو جہاں ہے آج بھی
میں ازل ہی سے سمجھتا ہوں تجھے اپنا عزیزؔ
یہ تری فطرت کہ تو دامن کشاں ہے آج بھی
- کتاب : Mehraab (Pg. 70)
- Author : Aziiz vaarsii
- مطبع : Maktaba Nida-e-ittiihaad (1976)
- اشاعت : 1976
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.