آہ و نالہ ہے اشک باری ہے
آہ و نالہ ہے اشک باری ہے
ہجر میں شکل یہ ہماری ہے
صبح وصل اب نصیب ہو کہ نہ ہو
ہجر کی رات ہم پہ بھاری ہے
مر مٹے ہم تو تم پہ اور تمہیں
آج تک ہم سے پردہ داری ہے
تیری شمشیر ہجر کا قاتل
دل عاشق پہ زخم کاری ہے
ان کی جانب سے ہے غرور ستم
میری جانب سے انکساری ہے
ہیں جو سرشار بادۂ الفت
ان کی عظمت بھی ہوشیاری ہے
قتل عشاق کے لئے قاتل
نگہ ناز کی کٹاری ہے
بوسہ اپنی جبیں کا دیں وہ ہمیں
ایسی قسمت کہاں ہماری ہے
شام سے ہجر یار میں تا صبح
ہم نے رو رو کے شب گزاری ہے
بے حجابی ہے تیری دشمن سے
اور عاشق سے پردہ داری ہے
آپ کے حسن کی ملاحت سے
پانی چاہ ذقن کا کھاری ہے
خط رخسار یار اے صابرؔ
باغ جنت کی سبز کیاری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.