آہ پابند اثر ہو یہ ضروری تو نہیں
شام غم تیری سحر ہو یہ ضروری تو نہیں
سر کو ٹکرانا تو ہے جوش جنوں کی فطرت
اس سے دیوار میں در ہو یہ ضروری تو نہیں
آدمی آیا ہے دنیا میں مسافر بن کر
چاند ہی حد سفر ہو یہ ضروری تو نہیں
اشک غم پی کے جو ہر لب کو تبسم دے دے
ہر بشر ایسا بشر ہو یہ ضروری تو نہیں
ڈوبتے دیکھے ہیں ساحل پہ سفینے اکثر
غرق ہونے کو بھنور ہو یہ ضروری تو نہیں
اب تو رہبر کی بھی نیت ہمیں چونکاتی ہے
صرف رہزن ہی کا ڈر ہو یہ ضروری تو نہیں
ایک دیوانہ ہوں بیٹھا ہوں سر راہ محبؔ
ان کا آنا بھی ادھر ہو یہ ضروری تو نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.