آہٹوں سے دماغ جلتا ہے
آہٹوں سے دماغ جلتا ہے
آج سکہ ہوا کا چلتا ہے
تھرتھراتی ہے لو مشیت کی
ایک محشر فضا میں پلتا ہے
سر اٹھاتے ہیں نقش پاؤں تلے
سایہ جب آدمی کا ڈھلتا ہے
رنگ چنتا ہے ذہن بلور
جسم جب دھوپ سے پگھلتا ہے
اپنے محور پہ شام تک سورج
کتنے ہی زاویے بدلتا ہے
کر کے پتھر سے پاش پاش ہمیں
شہر کا شہر ہاتھ ملتا ہے
شعلہ زن ہے غم حیات صمدؔ
پربتوں سے دھواں نکلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.