آہوں کا شیشہ درد کا پتھر لئے پھرا
آہوں کا شیشہ درد کا پتھر لئے پھرا
میں بزم میں عجیب سا منظر لئے پھرا
ہر اک قدم پہ قتل کا خطرہ تھا دوستو
میں اپنی آستین میں خنجر لیے پھرا
لوگوں کو راس آئی تھی آخر ہوس کی دھوپ
بے وجہ کیوں میں پیار کی چادر لیے پھرا
ہر پل مری حیات کا تھا اک پہاڑ سا
اپنی صدی کے بوجھ کو سر پر لئے پھرا
تخلیق نو کا جذبۂ کامل تھا اپنے ساتھ
میں اک نگار خانۂ آزر لیے پھرا
جامیؔ ہر ایک شخص تھا یوں تشنہ لب کہ میں
شہروں میں آگہی کا سمندر لیے پھرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.