Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آہوں کے بسیرے ہیں ارمانوں کی بستی ہے

توقیر زیدی

آہوں کے بسیرے ہیں ارمانوں کی بستی ہے

توقیر زیدی

MORE BYتوقیر زیدی

    آہوں کے بسیرے ہیں ارمانوں کی بستی ہے

    کہتے ہیں جسے ہستی ادھ سلجھی پہیلی ہے

    ناوک تری باتوں کے کچھ ایسے لگے دل پر

    اب سانس بھی لیتا ہوں تو روح نکلتی ہے

    افلاک پہ ہوتا ہے کس بات کا ہنگامہ

    بادل جو گرجتا ہے بجلی جو تڑپتی ہے

    ٹپکن کو وہی سمجھے زخموں سے جو کھیلا ہو

    کیا جانے مصیبت تو جو مجھ پہ گزرتی ہے

    اک جسم تھا جو میرا وہ خاک ہوا کب کا

    اک روح بچی تھی جو اب وہ بھی پگھلتی ہے

    گردش میں ہر اک شے ہے کیا ڈھونڈھ رہے ہیں سب

    کیوں وقت پھسلتا ہے کیوں عمر سرکتی ہے

    کافر کے لئے جیسے دنیا ہی میں جنت ہو

    مومن کے لئے دنیا اک کانٹوں کی بستی ہے

    انساں کو لبھاتی ہے دنیا کی ہے رنگینی

    باہر سے چمکتی ہے اندر سے جھلستی ہے

    جب وقت بگڑتا ہے انسان کا دنیا میں

    دنیا بھی نظر اپنی اک پل میں بدلتی ہے

    ہے کس کی حرارت سے تپتی ہیں مری سانسیں

    سینے میں مرے جیسے اک آگ سلگتی ہے

    افلاک اگلتا ہے روحوں کے سمندر کو

    توقیرؔ زمیں سب کے جسموں کو نگلتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے