آہوں کے سلسلے مرے سینے میں گاڑ کر
آہوں کے سلسلے مرے سینے میں گاڑ کر
وہ لے گیا ہے جسم سے دل کو اکھاڑ کر
میں ہوں برا تو کیا سبھی اچھوں میں ہیں شمار
ہر طنز کو میں رکھتا ہوں اکثر پچھاڑ کر
رہنے دے مضطرب مجھے عشق ذلیل میں
راتیں طویل کر سبھی دن کو پہاڑ کر
اک بوسہ ثبت کرنے کا اعلان کر دیا
ہونٹوں کا جس نے رکھ دیا حلیہ بگاڑ کر
اب خاک ہو نہ جائیں تمنائیں وصل کی
جسموں کے درمیاں نہیں اتنی دراڑ کر
راتوں کو پوچھتی ہے طلب مجھ سے یہ سوال
کیوں ہجر نے رکھا مرے گھر کو اجاڑ کر
پتھر کے جسم میں نہیں اخترؔ بچا ہے کچھ
کیا فائدہ ہے جسم کو اب چھیڑ چھاڑ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.