آئی آنکھوں میں تو آنکھوں کو ستارہ کر گئی
آئی آنکھوں میں تو آنکھوں کو ستارہ کر گئی
اس کی صورت ظلمت شب میں اجالا کر گئی
داستانوں کی زباں تھے برگ ہائے خشک و تر
اور یہ ظالم ہوا پیڑوں کو ننگا کر گئی
منظروں کی حیرتوں کو دیکھنے کا شوق میں
آنکھ اس درجہ کھلی میری کہ اندھا کر گئی
ہر طرف اس شہر میں سب کے گریباں چاک ہیں
اس کی خوش روئی عجب اب کے تماشا کر گئی
ایک نا معلوم خواہش ذہن و دل کے درمیاں
سانپ کی مانند ابھری جسم نیلا کر گئی
اک کرن خورشید کی اتری شفق کے بام سے
اس کے یاقوتی لبوں کو آ کے سجدہ کر گئی
اک ہوا ایسی بھی آئی جو زمین عشق پر
دل کے سب بکھرے ہوئے اوراق یکجا کر گئی
پھر مکان دل کے ہر گوشے میں ہنگامہ ہوا
پھر مکینوں کو تمہاری یاد دہلا کر گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.