آئی بہار دور ہو ساقی شراب کا
آئی بہار دور ہو ساقی شراب کا
دریا بہا دے بزم میں اشک کباب کا
اس آفتاب رخ پہ نظر اپنی پڑتے ہی
شبنم کی طرح اڑ گیا پردہ حجاب کا
کس بے وفا پہ مرتا ہے کیا کیجیے اسے
گھر اور ہو کہیں دل خانہ خراب کا
کرنے تو دو سوال کریں ہیں تو کیا
عاشق ہوں میں بھی اک بت خانہ خراب کا
ہر دم وہ مجھ کو دیکھ کے ابرو چڑھاتے ہیں
پیاسا ہے خنجر ان کا مرے خون ناب کا
قدموں کو چومتا اے صنم آتے جاتے میں
کیوں سنگ میں بنا نہیں تیری جناب کا
صدمے فراق یار کے کیا کم ہیں اے نسیمؔ
محشر میں مجھ کو خوف نہیں کچھ حساب کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.