آئی ہے اب یاد کیا رات اک بیتے سال کی
آئی ہے اب یاد کیا رات اک بیتے سال کی
یہی ہوا تھی باغ میں یہی صدا گھڑیال کی
مہک عجب سی ہو گئی پڑے پڑے صندوق میں
رنگت پھیکی پڑ گئی ریشم کے رومال کی
شہر میں ڈر تھا موت کا چاند کی چوتھی رات کو
اینٹوں کی اس کھوہ میں دہشت تھی بھونچال کی
شام جھکی تھی بحر پر پاگل ہو کر رنگ سے
یا تصویر تھی خواب میں میرے کسی خیال کی
عمر کے ساتھ عجیب سا بن جاتا ہے آدمی
حالت دیکھ کے دکھ ہوا آج اس پری جمال کی
دیکھ کے مجھ کو غور سے پھر وہ چپ سے ہو گئے
دل میں خلش ہے آج تک اس ان کہے سوال کی
- کتاب : kulliyat-e-muniir niyaazii (Pg. 448)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.