آئی جدائی ایسی کہ ملنا محال ہے
آئی جدائی ایسی کہ ملنا محال ہے
ہم تو ہیں دلی شہر میں وہ نینی تال ہے
سن لو مرے رقیب کا اب کیسا حال ہے
اتنا پٹا تھا مجھ سے ابھی تک نڈھال ہے
آنکھیں نشیلی جس کی قیامت کی چال ہے
اس پر نظر نہ ڈالیو وہ میرا مال ہے
مجھ سے چھڑا لے آج یہ کس کی مجال ہے
چٹکی میں میری جان وفا تیرا گال ہے
ستر برس کی عمر میں شادی ہے آٹھویں
باسی کڑھی میں دیکھیے کیسا ابال ہے
کل بھی ترس رہے تھے چکن اور مٹن کو ہم
کیسا ستم ہے آج بھی کھانے میں دال ہے
مرغا پڑوس کا ہے چھری اس پہ پھیر دو
سمجھو نہ غیر کا اسے اپنا ہی مال ہے
غالبؔ کا اب مکاں ہمیں کچھ کچھ مکاں لگا
اینٹیں نہ بجری اب وہاں لکڑی کی ٹال ہے
بوسے پہ تیرے روٹھ کے اقبالؔ جو گئی
آئے گی وہ دوبارہ ترا کیا خیال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.