Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آئی جدائی ایسی کہ ملنا محال ہے

اقبال فردوسی

آئی جدائی ایسی کہ ملنا محال ہے

اقبال فردوسی

MORE BYاقبال فردوسی

    آئی جدائی ایسی کہ ملنا محال ہے

    ہم تو ہیں دلی شہر میں وہ نینی تال ہے

    سن لو مرے رقیب کا اب کیسا حال ہے

    اتنا پٹا تھا مجھ سے ابھی تک نڈھال ہے

    آنکھیں نشیلی جس کی قیامت کی چال ہے

    اس پر نظر نہ ڈالیو وہ میرا مال ہے

    مجھ سے چھڑا لے آج یہ کس کی مجال ہے

    چٹکی میں میری جان وفا تیرا گال ہے

    ستر برس کی عمر میں شادی ہے آٹھویں

    باسی کڑھی میں دیکھیے کیسا ابال ہے

    کل بھی ترس رہے تھے چکن اور مٹن کو ہم

    کیسا ستم ہے آج بھی کھانے میں دال ہے

    مرغا پڑوس کا ہے چھری اس پہ پھیر دو

    سمجھو نہ غیر کا اسے اپنا ہی مال ہے

    غالبؔ کا اب مکاں ہمیں کچھ کچھ مکاں لگا

    اینٹیں نہ بجری اب وہاں لکڑی کی ٹال ہے

    بوسے پہ تیرے روٹھ کے اقبالؔ جو گئی

    آئے گی وہ دوبارہ ترا کیا خیال ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے