آئی نہیں کیا قید ہے گلشن میں صبا بھی
آئی نہیں کیا قید ہے گلشن میں صبا بھی
آنے لگی زنجیر کی کانوں میں صدا بھی
پا جائے گا دل اس میں بھی تخصیص کے پہلو
معلوم یہ ہوتا تو نہ کرتے وہ جفا بھی
ڈھونڈا کئے ہر گام پہ ہاتھوں کا سہارا
بھولے سے کبھی بہر دعا ہاتھ اٹھا بھی
شانے پہ بکھیرے ہوئے نکھری ہوئی زلفیں
برسی بھی تو گھنگھور عجب ہے یہ گھٹا بھی
بھایا ہے جو مکھڑے کو چھپانے کا طریقہ
دیکھو کبھی آنکھوں کو چرانے کی ادا بھی
جیسے ہو کنول آب میں پاکیزہ طبیعت
رہتے ہوئے دنیا میں ہیں دنیا سے جدا بھی
ہر آن جفا جان کے کرتے ہو ستم ہے
ہر سانس یہ کہتی ہے کہ ہو جان وفا بھی
آنکھیں یہ بتاتی ہیں کہ دل اور کہیں ہے
کہنا تھا مجھے تم سے ابھی اس کے سوا بھی
ممکن ہے گرے کوئی ہمالہ سے تو اٹھ جائے
حامدؔ کبھی اٹھا ہے نگاہوں سے گرا بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.