آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل
آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل
جانے لگے ستاروں کے بجتے ہوئے کنول
بے تاب ہے جنوں کہ غزل خوانیاں کروں
خاموش ہے خرد کہ نہیں بات کا محل
کیسے دیے جلائے غم روزگار نے
کچھ اور جگمگائے غم یار کے محل
اب ترک دوستی ہی تقاضا ہے وقت کا
اے یار چارہ ساز مری آگ میں نہ جل
اے التفات یار مجھے سوچنے تو دے
مرنے کا ہے مقام یا جینے کا ہے محل
ہم رند خاک و خوں میں اٹے ہاتھ بھی کٹے
نکلے نہ اے بہار ترے گیسوؤں کے بل
راہوں میں جوئے خوں ہے رواں مثل موج ہے
ساقی یقیں نہ ہو تو ذرا میرے ساتھ چل
کچھ بجلیوں کا شور ہے کچھ آندھیوں کا زور
دل ہے مقام پر تو ذرا بام پر نکل
فرمان شہریار کی پروا نہیں مجھے
ایمان عاشقاں ہو توعابد عابدؔ پڑھے غزل
- کتاب : Jadeed Shora-e-Urdu (Pg. 699)
- Author : Dr. Abdul Wahid
- مطبع : Feroz sons Printers Publishers and Stationers
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.