آئی تو کہیں کوئی قیامت نہیں اب کے
آئی تو کہیں کوئی قیامت نہیں اب کے
اس شہر میں اک سر بھی سلامت نہیں اب کے
یوں خیمۂ گل خاک ہوا فصل جنوں میں
پھولوں پہ کوئی رنگ ملاحت نہیں اب کے
کیا جانیے کس دشت کا پیوند ہوا ہے
اک شخص سر کوئے ملامت نہیں اب کے
اب ٹوٹ کے صحرا میں بکھرنے کی ہوس ہے
اک گوشۂ دامن پہ قناعت نہیں اب کے
ہاں اب نہ رہی دار و رسن سے کوئی نسبت
ہاں پیش نظر وہ قد و قامت نہیں اب کے
وہ زخم ملے دل کو سر منزل قربت
اک دشمن جاں سے بھی شکایت نہیں اب کے
خود اس نے کیا فیصلۂ ترک تعلق
خود مجھ سے مرے دل کو ندامت نہیں اب کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.