آئینۂ دل داغ تمنا کے لیے تھا
آئینۂ دل داغ تمنا کے لیے تھا
سینے کا صدف اک در یکتا کے لیے تھا
جو تیرنے والے تھے وہ منجدھار سے گزرے
دریا کا کنارہ کف دریا کے لیے تھا
کیوں ہاتھ میں تیرے مجھے پتھر نظر آیا
دیوانہ اگر تھا تو میں دنیا کے لیے تھا
گزرا نہ ترے بعد کوئی کوچۂ دل سے
یہ راستہ اک نقش کف پا کے لیے تھا
دیوار سے رکتا نہیں دیوار کا سایہ
ضبط غم ماضی غم فردا کے لیے تھا
کوئی نہیں محفوظ یہاں دست ہوس سے
یوسف کا جو دامن تھا زلیخا کے لیے تھا
بے پردہ چمکتا ہے جو اب محفل شب میں
وہ چاند صمدؔ کل ید بیضا کے لیے تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.