Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آئینۂ عبرت ہے مرا دل بھی جگر بھی

ثاقب لکھنوی

آئینۂ عبرت ہے مرا دل بھی جگر بھی

ثاقب لکھنوی

MORE BYثاقب لکھنوی

    آئینۂ عبرت ہے مرا دل بھی جگر بھی

    اک درد کی تصویر ادھر بھی ہے ادھر بھی

    کیا تم سے شکایت مجھے قسمت سے گلہ ہے

    پھرتا ہے مقدر تو پلٹتی ہے نظر بھی

    اس کو بھی نکال اے دل پر داغ کے گلچیں

    کانٹا ہے مرے پہلوئے خالی میں جگر بھی

    بس نالۂ دل بس مجھے امید نہیں ہے

    منہ دیکھنے والوں میں ہے ظالم کے اثر بھی

    ملنے سے بھی ان کے نہوی دل کو تسلی

    وصلت کی مسرت بھی رہی صبح کا ڈر بھی

    تھامے ہیں کلیجا وہ مرے دل کو دکھا کے

    اک تیر کی تاثیر ادھر بھی ہے ادھر بھی

    ہوش اڑتے ہیں گم گشتگیٔ اہل عدم سے

    اس دشت‌‌ سیہ روز میں عنقا ہے خبر بھی

    پس کر ترے ہاتھوں کی حنا جب سے ہوا دل

    اک خون کا چلو نظر آتا ہے جگر بھی

    ٹکڑے تھا کلیجا مرا خود جور فلک سے

    پہلو سے گئی چھان کے دل ان کی نظر بھی

    تنہائی فرقت میں کوئی پاس نہ ٹھہرا

    رخصت ہوا آخر کو دعاؤں سے اثر بھی

    ہر خوف سے پہلو کا بچانا نہیں اچھا

    اے امن طلب حشر میں کام آئے گا ڈر بھی

    کیا زخم دل امید رکھے اس سے کہ جس نے

    دیکھا نہ کبھی چاک گریبان سحر بھی

    روداد ہے کیا شہر خموشاں کی الٰہی

    اس باب میں خاموش ہیں ارباب خبر بھی

    تصویر بنا دیجیے مجھ کو کسی صورت

    لے جائیے پہلو سے مرا دل بھی جگر بھی

    سد حادثۂ دہر کی ٹوٹی نہ اجل سے

    جاتی نہیں ان تک مرے مرنے کی خبر بھی

    یہ حکم محبت ہے کہ دل اس پہ فدا ہے

    ثاقبؔ جسے دیکھا نہ کبھی ایک نظر بھی

    مأخذ :
    • کتاب : Deewan-e-Saqib (Pg. 276)
    • Author : Mirza Zakir Husain Qazlibaas Saqib Lucknowvi
    • مطبع : Urdu Acadami U.P. (1998)
    • اشاعت : 1998

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے