آئینہ اک خیال کا ہوں شیشہ گر نہیں
آئینہ اک خیال کا ہوں شیشہ گر نہیں
میں وہ مکاں ہوں جس کا کوئی بام و در نہیں
کس سمت جا رہا ہوں یہ مجھ کو خبر نہیں
میں جس کی ہوں تلاش میں یہ وہ سحر نہیں
آیا ہوں اجنبی کی طرح شہر درد میں
جو رہ گزر ملی وہ تری رہ گزر نہیں
اپنی صلیب جاں پہ کھڑا ہوں برہنہ سر
اک جام ہوں سفال کا میں کوزہ گر نہیں
اک دشت بے گماں میں ہے منزل کی جستجو
اک کرب لا زوال ہے جس سے مفر نہیں
تنہائیوں کے زہر سے بے کل ہے زندگی
میرا رفیق شب بھی مرا ہم سفر نہیں
ہر شاخ پر صلیب کا ہوتا ہے اب گماں
بے برگ ہر شجر ہے کہ جس میں ثمر نہیں
اکثر یہ سوچتا ہوں سفر کا نشاں ملے
شاید رہ حیات ابھی مختصر نہیں
پانی کی بوند کو بھی ترستی ہے یہ زمیں
ابر بہار کا بھی یہاں سے گزر نہیں
طائر کی طرح میں ہوں صباؔ اب شکستہ پر
پرواز کی ہوس ہے مگر بال و پر نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.