آئنہ پیار کا اک عکس ترا مانگے ہے
آئنہ پیار کا اک عکس ترا مانگے ہے
دل بھرے شہر میں بس تیری صدا مانگے ہے
جسم خود سر ہے کہ ہر درد سہے جاتا ہے
ایسا ضدی ہے کہ جینے کی سزا مانگے ہے
رات ڈھل جائے تو ہاتھوں کی لکیریں جاگیں
بے سکوں ذہن ہمیشہ یہ دعا مانگے ہے
خوش بدن ہو تو ذرا خود کو بچا کر رکھو
موسم زرد کوئی پیڑ ہرا مانگے ہے
میں ہی خود کو کسی مقتل میں سجا کر رکھ دوں
تیز آندھی کوئی ننھا سا دیا مانگے ہے
کون ہے جو کہ سرابوں سے الجھنا چاہے
کون ہے جو کہ مرے گھر کا پتہ مانگے ہے
پرورش جس میں گل تازہ کی ہوتی ہے نیازؔ
پیار کا پھول وہی آب و ہوا مانگے ہے
- کتاب : Abr, Hawa aur Barish (Pg. 38)
- Author : Niyaz Hussain Lakhvira
- مطبع : Mavaraa Publications (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.